نئی نسل پر ØªÙˆØ¬Û Ø¯ÛŒÚº .... Ø¬ÙˆÛŒØ±ÛŒÛ ØµØ¯ÛŒÙ‚
نئی نسل عجیب مسائل سے دوچار ÛÛ’ اور کوئی اس Ú©ÛŒ بات سننے Ú©Ùˆ تیار Ù†Ûیں۔ سب اس Ú©Ùˆ ایک روبوٹ سمجھتے Ûیں، چاÛتے Ûیں Ú©Û Ù†ÙˆØ¬ÙˆØ§Ù† ان Ú©Û’ اشاروں پر چلیں۔ کیا بچوں Ú©ÛŒ اپنی کوئی مرضی‘ سمجھ بوجھ اور خواÛشات Ù†Ûیں Ûوتیں؟ بالکل Ûوتی Ûیں، انسان Ûوتا ÛÛŒ خواÛشات Ùˆ جذبات کا Ù…Ø¬Ø³Ù…Û ÛÛ’Û” Ø¨Ú†Û Ø¬Ø¨ پیدا Ûوتا ÛÛ’ تو لازم Ù†Ûیں Ú©Û ÙˆÛ Ø§Ù¾Ù†Û’ ماں باپ یا اپنے خاندان جیسا Ûو‘ اس Ú©ÛŒ خواÛشات اور عادات الگ بھی ÛÙˆ سکتی Ûیں مگر Ûمارے Ûاں جب Ø¨Ú†Û Ù¾ÛŒØ¯Ø§ Ûوتا ÛÛ’ تو Ú©ÛÛ Ø¯ÛŒØ§ جاتا ÛÛ’ Ú©Û ÛŒÛ ØªÙˆ ڈاکٹر بنے گا یا انجینئر۔ ÛŒÛ Ø²Ø¨Ø±Ø¯Ø³ØªÛŒ Ú©ÛŒ خواÛØ´ بچے Ú©ÛŒ خواÛشات Ú©Ùˆ Ú©Ú†Ù„ کر رکھ دیتی ÛÛ’Û” ÛÙˆ سکتا ÛÛ’ Ú©Û ÙˆÛ Ú©Ø±Ú©Ù¹Ø± بننا چاÛتا Ûو، اس Ù†Û’ میوزک سیکھنا Ûو، اس کا رجØ+ان ادب یا آرٹ Ú©ÛŒ جانب Ûو، اس Ù†Û’ ÙÙ† پارے بنانا ÛÙˆÚº لیکن والدین Ú©ÛŒ خواÛØ´ Ûوتی ÛÛ’ Ú©Û Ø§ÛŒØ³ÛŒ ڈگری Ù„ÛŒ جائے جس سے Ø¨Ú†Û Ø§Ú†Ú¾Ø§ کما سکے اور معاشرے میں اس Ú©ÛŒ عزت ÛÙˆÛ” اس طرØ+ بÛت سے طالب علم مایوسی کا شکار ÛÙˆ جاتے Ûیں۔ ÙˆÛ Ø²Ù†Ø¯Ú¯ÛŒ میں Ú©Ú†Ú¾ اور کرنا چاÛتے Ûیں لیکن والدین Ú©Û’ اØ+ترام میں ÙˆÛ Ø§Ùس شعبے میں Ú†Ù„Û’ جاتے Ûیں جو انÛیں پسند Ù†Ûیں Ûوتا۔ Ú©Ú†Ú¾ Ù¾Ú‘Ú¾ Ù„Ú©Ú¾ جاتے Ûیں اور ڈگری بھی Ø+اصل کر لیتے Ûیں مگر Ú©Ú†Ú¾ ناکام ÛÙˆ کر بیمار Ù¾Ú‘ جاتے Ûیں، Ú©Ú†Ú¾ منشیات استعمال کرنے لگتے Ûیں، بسا اوقات تو خودکشی تک نوبت Ù¾ÛÙ†Ú† جاتی ÛÛ’Û” اس وقت والدین Ú©Ùˆ اØ+ساس Ûوتا ÛÛ’ Ú©Û ÛÙ… سے کیا غلطی Ûوئی۔ Ú©Ú†Ú¾ باتیں بچوں Ú©Ùˆ والدین Ú©ÛŒ مان لینی چاÛئیں اور Ú©Ú†Ú¾ والدین Ú©Ùˆ بچوں Ú©ÛŒ خواÛشات تسلیم کر لینی چاÛئیں، اس طرØ+ زندگی بÛت آسان اور Ø+سین ÛÙˆ جائے گی۔ یوں معاشرے میں بھی توازن آ سکتا ÛÛ’Û” ÛŒÛ Ø§Ù…Ø± پیش٠نظر رÛنا چاÛیے Ú©Û Ù†Ø¦ÛŒ نسل کبھی بھی پرانی نسل جیسی Ù†Ûیں Ûوتی۔
تعلیم اور شادی‘ دونوں ایسے معاملات Ûیں جن میں والدین اور معاشرے Ú©Ùˆ نئی نسل Ú©ÛŒ بھی سننی چاÛیے Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ø§Ø³ پر ان Ú©ÛŒ ساری زندگی کا دارومدار Ûوتا ÛÛ’Û” ان معاملات پر سختی ان Ú©ÛŒ ساری زندگی Ú©Ùˆ ØªØ¨Ø§Û Ú©Ø± سکتی ÛÛ’ØŒ انÛیں غلط‘ صØ+ÛŒØ+ Ú©ÛŒ تمیز ضرور دینی چاÛیے لیکن ان Ú©Û’ دل Ú©ÛŒ بات اور ان Ú©Û’ جذبات کا بھی اØ+ترام کرنا چاÛیے۔ بچے پڑھتے Ø±Û Ø¬Ø§ØªÛ’ Ûیں‘ پھر نوکریاں ڈھونڈنے نکلتے Ûیں تو اسی میں کئی کئی سال Ù„Ú¯ جاتے Ûیں پھر معاشی طور پر مستØ+Ú©Ù… Ûونے Ú©Û’ چکر میں ان Ú©ÛŒ شادی Ú©ÛŒ اصل عمر Ù†Ú©Ù„ جاتی ÛÛ’Û” میرے نزدیک بلوغت Ú©Û’ بعد شادی میں دیر Ù†Ûیں کرنی چاÛیے۔ 18 سے 20 سال تک لڑکیوں‘ Ù„Ú‘Ú©ÙˆÚº Ú©ÛŒ شادی کر دینی چاÛیے۔ اس دوران ÙˆÛ Ø§Ù¾Ù†ÛŒ تعلیم مکمل کریں اور اپنے پیروں پر Ú©Ú¾Ú‘Û’ ÛÙˆ جانے Ú©Û’ بعد اپنی نسل آگے بڑھائیں۔ شادیوں Ú©Û’ نام پر اسرا٠کا جو طوÙان٠بدتمیزی اس وقت ملک میں عروج پر Ûے‘ اس سے Ú©Ûیں بÛتر ÛÛ’ Ú©Û Ø´Ø§Ø¯ÛŒÙˆÚº پر لاکھوں خرچ کرنے Ú©Û’ بجائے ÙˆÛ Ù¾ÛŒØ³Û’ اولاد Ú©ÛŒ تعلیم اور ان Ú©Û’ کاروبار میں لگا دیے جائیں لیکن ان Ú©ÛŒ شادیاں وقت پر کر دی جائیں ØªØ§Ú©Û ÙˆÛ Ø¨Ø±Ø§Ø¦ÛŒ Ú©ÛŒ طر٠مت راغب ÛÙˆÚºÛ” ÛŒÛ Ù†Ø³Ù„ اچھی خوارک‘ اچھی طبی سÛولتوں اور اچھے ماØ+ول Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ جلدی بالغ ÛÙˆ رÛÛŒ ÛÛ’ØŒ ان Ú©ÛŒ شادیاں بھی جلد Ûونی چاÛئیں۔ اس سے قطعاً ÛŒÛ Ù†Û Ø³Ù…Ø¬Ú¾Ø§ جائے Ú©Û Ù…ÛŒÚº Ú©Ù… عمر بچوں Ú©ÛŒ شادیوں Ú©ÛŒ Ø+مایت کر رÛÛŒ Ûوں، شادی بالغ اور جوان Ù„Ú‘Ú©Û’ اور Ù„Ú‘Ú©ÛŒ Ú©ÛŒ ÛÛŒ Ûونی چاÛیے اورجوڑ بھی برابری کا Ûونا چاÛیے۔ ایک جیسی عمریں‘ ایک جیسی تعلیم اور مذÛبی Ùˆ سماجی رجØ+ان بھی ایک جیسے Ûونے چاÛئیں۔ باقی ذات برادری ÙˆØºÛŒØ±Û Ø¬ÛŒØ³ÛŒ چیزیں ایک طر٠رکھ دینی چاÛئیں‘ ÛŒÛ Ø¯Ù‚ÛŒØ§Ù†ÙˆØ³ÛŒ چیزیں Ûیں۔ اگر لڑکا Ù„Ú‘Ú©ÛŒ خوش Ûیں تو ان Ú©Ùˆ نکاØ+ Ú©Û’ بندھن میں باندھ دینا چاÛیے۔ ایسے معاملات میں ضد اور انا اکثر دونوں خاندانوں Ú©Ùˆ بھاری پڑتی ÛÛ’Û” نکاØ+ مسجد میں سادگی سے ÛÙˆ اور اس Ú©Û’ بعد شام میں سب Ø±Ø´ØªÛ Ø¯Ø§Ø±ÙˆÚº Ú©Ùˆ ون ڈش کھلا کر شادی Ú©ÛŒ تقریبات کا اختتام کر دینا چاÛیے۔ Ø§Ø³Ø±Ø§Ù Ø§Ù„Ù„Û Ú©Ùˆ پسند Ù†Ûیں Ûے‘ جتنا Ù¾ÛŒØ³Û Ø§Ù“Ù¾ بچا لیں گے‘ ÙˆÛ Ø§Ù“Ù¾ Ú©Û’ ÛÛŒ کام آئے گا۔ نمود Ùˆ نمائش سے Ú©Ûیں بÛتر Ú©Ùایت شعاری ÛÛ’ØŒ ÛŒÛ Ù¾ÛŒØ³Û’ آپ Ú©ÛŒ اولاد Ú©Û’ کام آئیں Ú¯Û’ اور اگر Ø§Ù„Ù„Û Ù†Û’ بÛت نوازا ÛÛ’ تو دوسروں Ú©ÛŒ مدد کریں۔
میں بار بار بچے‘ بچیوں Ú©ÛŒ جلد شادی پر اس لئے زور دے رÛÛŒ ÛÙˆÚº Ú©Û Ø§ÛŒØ³Ø§ Ù†Û Ûونے Ú©Û’ سبب معاشرے میں سانØ+ات جنم Ù„Û’ رÛÛ’ Ûیں، جیسے ابھی ایک بچی Ú©Û’ ساتھ Ûوا Ú©Û Ø§Ø³Ù‚Ø§Ø·Ù Ø+مل Ú©Û’ دوران ÙˆÛ Ø¬Ø§Ù† سے Ú†Ù„ÛŒ گئی، لڑکا اس Ú©Ùˆ Ù…Ø±Ø¯Û Ø+الت میں Ûسپتال Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر بھاگ گیا۔ Ù„Ú‘Ú©ÛŒ تعلیم Ú©ÛŒ غرض سے Ø´Ûر آئی تھی مگر پیار Ù…Ø+بت میں Ú¯Ù†Ø§Û Ú©ÛŒ Ø±Ø§Û Ù¾Ø± Ú†Ù„ پڑی۔ اگر لڑکا اچھا Ûوتا تو ÙˆÛ Ø§Ø³ سے نکاØ+ کرتا لیکن ÛŒÛاں تو Ûر کوئی دوسرے Ú©Ùˆ استعمال Ú©ÛŒ چیز سمجھتا ÛÛ’ØŒ استعمال کیا اور Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیا۔ اب تو تواتر سے ایسی خبریں سننے Ú©Ùˆ ملتی رÛتی Ûیں۔ Ûر انسان پیار Ú©Û’ قابل اور عزت Ùˆ اØ+ترام کا مستØ+Ù‚ ÛÛ’Û” لڑکیوں Ú©Ùˆ ایسے اÙراد سے دور رÛنا چاÛیے جوانÛیں Ù¾ÙˆØ´ÛŒØ¯Û ØªØ¹Ù„Ù‚ رکھنے پر مجبور کریں۔ ÛŒÛاں میری والدین سے گزارش ÛÛ’ Ú©Û Ù‚Ø¨Ù„ اس Ú©Û’ Ú©Û Ú©ÙˆØ¦ÛŒ آپ Ú©Û’ بچوں Ú©Û’ جذبات سے کھیلے‘ آپ انÛیں نکاØ+ Ú©Û’ Ù¾Ø§Ú©ÛŒØ²Û Ø¨Ù†Ø¯Ú¾Ù† میں باندھ دیں۔ نوجوان اس عمر میں غلط صØ+بت یا بے Ø±Ø§Û Ø±ÙˆÛŒ کا شکار ÛÙˆ سکتے Ûیں‘ ان کا خوب خیال رکھیں۔
اگر ÛÙ… بات کریں بچوں Ú©Û’ تعلیمی مسائل Ú©ÛŒ تو اس پر بھی بچے شدید پریشانی کا شکار Ûیں۔ کورونا Ú©ÛŒ وبا Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ ÙˆÛ Ø³Ø§Ø±Ø§ سال گھر پر رÛے‘ ان کا نصاب مکمل کور Ù†Ûیں ÛÙˆ سکا، آن لائن کلاسز میں بھی ان Ú©Ùˆ بÛت سے مسائل کا سامنا رÛا، بÛت سے تو انٹرنیٹ Ú©ÛŒ عدم ÙراÛÙ…ÛŒ Ú©Û’ باعث کلاسز میں شرکت سے بھی Ù…Ø+روم رÛÛ’Ø› تاÛÙ… جب تعلیمی ادارے کھولنے کا ÙÛŒØµÙ„Û Ûوا‘ تب بھی کورونا عروج پر تھا اور اب بھی ÛÛ’Ø› اسی لیے طالبعلم اØ+تجاج کر رÛÛ’ Ûیں Ú©Û Ø§Ú¯Ø± پڑھایا آن لائن گیا ÛÛ’ تو امتØ+انات بھی آن لائن ÛÙˆÚºÛ” Ú¯Ø²Ø´ØªÛ Ø±ÙˆØ² بھی Ù…Ø§Ø±Ú¯Ù„Û Ø±ÙˆÚˆ پر ٹریÙÚ© بلاک تھی‘ پتا چلا Ú©Û Ø·Ø§Ù„Ø¨Ø¹Ù„Ù… Ù…Ø·Ø§Ù„Ø¨Û Ú©Ø± رÛÛ’ Ûیں۔ طالب علموں Ú©Û’ مطالبات سننے چاÛئیں اور جس قدر قابل٠عمل Ûوں‘ انÛیں تسلیم بھی کیا جانا چاÛیے؛ تاÛÙ… ان پر تشدد اور مار پیٹ ناقابل٠قبول ÛÛ’ØŒ ÛŒÛ Ûمارا مستقبل اور قوم Ú©Û’ معمار Ûیں‘ ان Ú©Ùˆ سمجھا جائے‘ ان Ú©ÛŒ بات سنی جائے اور اگر ممکن ÛÙˆ تو امتØ+انات آن لائن لئے جائیں۔ بچے اس عمرمیں جذباتی Ûوتے Ûیں، ان Ú©Ùˆ مار کر، ڈرا دھمکا کر یا ایکسپیل کر Ú©Û’ معاملے Ú©Ùˆ Ø+Ù„ Ù†Û Ú©ÛŒØ§ جائے، اÙÙ† Ú©Û’ ساتھ اÙÛام Ùˆ تÙÛیم سے معاملات Ø+Ù„ کئے جائیں۔ دوسری جانب Ø§Ø³Ø§ØªØ°Û Ú©Û’ اپنے خدشات Ûیں Ú©Û Ø¨Ú†Û’ آئن لائن امتØ+ان میں نقل کریں Ú¯Û’ØŒ اگر دوران٠امتØ+ان لائٹ Ú†Ù„ÛŒ گئی یا انٹرنیٹ کا ایشو ÛÙˆ گیا تو کیا ÛÙˆ گا، جیسے بÛت سے طالب علم انٹرنیٹ Ú©ÛŒ سÛولت میسر Ù†Û Ûونے Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ آن لائن کلاسز میں شریک Ù†Ûیں ÛÙˆ سکے، ÙˆÛ Ø§Ù…ØªØ+ان کس طرØ+ دیں Ú¯Û’ØŒ ÛŒÛ Ø¨Ú¾ÛŒ قابل٠غور ایشوز Ûیں، ان پر بیٹھ کر بات چیت Ú©ÛŒ جانی چاÛیے۔ طالب علموں Ú©Ùˆ بھی Ø§Ø³Ø§ØªØ°Û Ú©Ø§ اØ+ترام کرنا چاÛیے، انÛیں اپنے مطالبات تØ+مل Ú©Û’ ساتھ Ø§Ù†ØªØ¸Ø§Ù…ÛŒÛ Ú©Û’ سامنے رکھنے چاÛئیں۔
نوجوان اس ملک کا Ø§Ø«Ø§Ø«Û Ûیں، ان Ú©ÛŒ زندگی سے جڑے معاملات Ú©Ùˆ والدین‘ Ø§Ø³Ø§ØªØ°Û Ø§ÙˆØ± معاشرے Ú©Ùˆ بÛت سنجیدگی سے Ø+Ù„ کرنا چاÛیے، ان Ú©Ùˆ باغی Ù†Ûیں‘ معاشرے کا ایک کارآمد Ùرد بنانا ÛÛ’Û” اس Ú©Û’ لیے لازم ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ù† Ú©Ùˆ درست مذÛبی تعلیمات سے بھی روشناس کرایا جائے، نرمی سے ان Ú©Ùˆ نماز اور قرآن Ú©ÛŒ طر٠لائیں ØªØ§Ú©Û ÙˆÛ Ø§Ù¾Ù†ÛŒ زندگی Ú©Ùˆ درست Ø±Ø§Û Ù¾Ø± گامزن کر سکیں اور آخرت میں بھی سرخرو ÛÙˆ سکیں۔